تیرا خیال دل سے مٹایا نہیں ابھی
بے درد میں نے تجھ کو بھلایا نہیں ابھی
کل تو نے مسکرا کے جلایا تھا خود جسے
سینے آ وہ چراغ بجھایا نہیں ابھی
گردن کو آج بھی تیری بانہوں کی یاد ہے
چوکھٹ سے تیری سر کو اٹھایا نہیں ابھی
بے ہوش ہوکے جلد تجھے ہوش آگیا
میں بد نصیب ہوش میں آیا نہیں ابھی
Posted on Oct 31, 2012
سماجی رابطہ