تیری آنکھوں کے اشاروں کی بہت یاد آئے

تیری آنکھوں کے اشاروں کی بہت یاد آئے

آج پت جھڑ میں بہاروں کی بہت یاد آئے

لڑکھڑاتا ہوا مے خانے سے جب میں نکلا

تیری بانہوں کے سہاروں کی بہت یاد آئے

جب بھی پونچھے کبھی ہاتھوں سے جو آنْسُو اپنے

تیرے دامن کے کناروں کی بہت یاد آئے

آج ویران سے اس شہر میں اے جان وفا

مجھ کو بس اپنے زخم کی بہت یاد آئے

Posted on Oct 03, 2011