تیری نرم پلکوں کی چھاؤں میں ،
میرے ساتھ تھا تجھے جاگنا ،
تیری آنکھ کیسے جھپک گئی ،
بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے ،
وہی دوریاں وہی فاصلے ،
نا کبھی ہمارے قدم بڑھے نا کبھی تمہاری ججھک گئی ،
تیرے ہاتھ سے میرے ہونٹ تک وہی انتظار کی پیاس ہے ،
میرے نام کی جو شراب تھی کہیں رستے میں چھلک گئی ،
تجھے بھول جانے کی کوششیں کبھی کامیاب نا ہو سکیں ،
تیری یاد شاخ گلاب ہے ،
جو ہوا چلی تو مہک گئی . .
Posted on Sep 14, 2011
سماجی رابطہ