ہم میں ہی تھی نا کوئی بات ، یاد نا تم کو آ سکے
تم نے ہمیں بھلا دیا ، ہم نا تمہیں بھلا سکے
تم ہی نا سن سکو اگر ، قصہ غم سنے گا کون
کس کی زبان کھلے گی پھر ، ہم نا اگر سنا سکے
رونق بزم بن گئے ، لب پے حکایتیں رہیں
دل میں شکایتیں رہیں ، لب نا مگر ہلا سکے
شوق وصال ہے یہاں ، لب پر سوال ہے یہاں
کس کی مجال ہے یہاں ، ہم سے نظر ملا سکے
ہم میں ہی تھی نا کوئی بات ، یاد نا تم کو آ سکے
تم نے ہمیں بھلا دیا ، ہم نا تمہیں بھلا سکے . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ