یاد آؤں تو بس اتنی سی عنایت کرنا
اپنے بدلے ہوئے لہجے کی وضاحت کرنا
تم تو چاہت کا شاہکا ر ہوا کرتے تھے
کس سے سیکھا ہے الفت میں ملاوٹ کرنا
ہم سزاؤں کے حقدار بنے ہیں کب سے
تم ہی کہہ دو کے جرم ہے کیا محبت کرنا
تیری فرقت میں یہ آنکھیں اب تک نم ہیں
کبھی آنا میری آنکھوں کی زیارت کرنا
دل میں اب بھی محبت کے دیے ہیں روشن
دیکھ بھولے نہیں تیری ہستی کی عبادت کرنا . . . !
Posted on Jan 31, 2012
سماجی رابطہ