راہ آسان ہو گئی ہوگی ،
جان پہچان ہو گئی ہوگی ،
پھر پلٹ کر نگاہ نہیں آئی ،
تجھ پے قربان ہو گئی ہوگی ،
تیری زلفوں کو چھیڑتی ہے صباء ،
خود پریشان ہو گئی ہوگی ،
موت سے تیرے درد مندوں کی ،
مشکل آسان ہو گئی ہوگی ،
ان سے بھی چھین لوگے یاد اپنی ،
جن کا ایمان ہو گئی ہوگی ،
دل کی تسکین پوچھتے ہے آپ ،
ہاں میری جان ہو گئی ہوگی . . . !
Posted on Dec 09, 2011
سماجی رابطہ