وقت اپنی روانی میں ڈھلتا رہا
میں تنہا تھا ، تنہا ہی چلتا رہا
کبھی ہنستا تھا اپنے نصیبوں پہ میں ،
کبھی اندر ہی اندر میں جلتا رہا
کہیں شکوے ملے اور کہیں ٹھوکریں
چوٹیں ایسی لگیں کے سنبھالتا رہا .
اس کو پانے کی خاطر تو سب کچھ کیا ،
وہی سنگدل تھا ، راستے بدلتا رہا . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ