وقت تو وقت ہے

وقت کو تم نے نہیں ہے سمجھا

وقت کو تم نے بھلا کب جانا

وقت جیسا ہو بہرطور گزر جاتا ہے

وقت کچھ ایسا بھی ہوتا ہے کے جو

لاکھ کاٹو ، تو وہ کٹتا ہی نہیں

وقت کچھ یوں بھی گزر جاتا ہے

جیسے ہو نیند کی آغوش میں ایک خواب حسین

اور وہ خواب حسین

ہاتھ سے اپنے اکثر

ایک ہی پل میں پھسل جاتا ہے

لاکھ بھاگیں بھی مگر

ہاتھ کہاں آتا ہے

اور ہم خواب کی بے کل یادیں

اپنے پہلو میں چھپا کر چپ چاپ

ان گنت رنگ و مصائب سے گزر جاتے ہیں

وقت کے سینکڑوں ظالم لمحے

وقت کے سنگ گزر جاتے ہیں

وقت تو وقت ہے

جیسا ہو گزر جاتا ہے

Posted on Feb 16, 2011