وہ سارے لفظ روتے ہیں

سنا ہوگا
بہت تم نے ،
کہیں آنکھوں
کی رم جھم کا ،
کہیں پلکوں کی
شبنم کا ،
پڑھا ہوگا
بہت تم نے
کہیں لہجے کی
بارش کا ،
کہیں ساگر کے
آنسو کا . .
مگر تم نے
کبھی ہم دم . .
کہیں دیکھے ؟
کہیں پڑھے ؟
کسی تحریر کے آنسو ؟
مجھے تیری جدائی نے . .
یہی معراج
بخشی ہے . .
کے میں جو
لفظ لکھتا ہوں . .
وہ سارے
لفظ روتے ہیں .
کے میں جو
حرف بنتا ہوں ،
وہ سارے
باتیں کرتے ہیں .
میرے سنگ
اس جدائی میں ،
میرے
الفاظ مرتے ہیں … . ! ! ! !

Posted on Oct 14, 2011