گلاب چہرے پے مسکراہٹ
چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے
وہ جب بھی کالج کی سیڑھیوں سے
سہیلیوں کو لیے اترتی
تو ایسا لگتا تھا جیسے دل میں اُتَر رہی ہو
کچھ اس طریقے سے بات کرتی تھی جیسے دنیا
اسی کی آنکھوں سے دیکھتی ہو
وہ اپنے رستے میں دل بچھاتی ہوئی
نگاہوں سے ہنس کے کہتی
تمھارے جیسے
بہت سے لڑکوں سے میں یہ باتیں
بہت سے برسوں سے سن رہی ہوں
وہ ساحلوں کی ہوا سی لڑکی
جو راہ چلتی تو ایسا لگتا تھا
جیسے دل میں اُتَر رہی ہو
وہ کل ملی تو اس طرح تھی
کے جیسے چاندی پگھل رہی ہو
مگر جو بولی تو اس کے لہجے میں وہ تھکن تھی
کے جیسے صدیوں سے دشت ظلمت میں چل رہی ہو
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ