وہ اپنی ساری نفرتیں مجھ پے لُٹاتا رہا
میرا دل جس کو سدا محبتیں سکھا تھا رہا
اس کی عادت کا ذرا یا پہلو تو دیکھو !
مجھ سے کیے وعدے وہ کسی اور سے نبھاتا رہا
کچھ خبر نہیں وہ شخص کیا چاہتا تھا
کے تعلق توڑ کر بھی مجھ کو آزماتا رہا
ٹوٹے ہوئے تعلق میں بھی کتنے مضبوطی ہے وصی
میں جتنا بھلاتا رہا وہ اتنا یاد آتا رہا . . . !
Posted on Jul 10, 2012
سماجی رابطہ