وہ جانتی تھی کے وفا کا اَجْر نہیں ہوتا

وہ جانتی تھی کے وفا کا اَجْر نہیں ہوتا
محبتوں میں صبر کا سمر نہیں ہوتا
وہ جانتی تھی
محبت دکھوں کا صحرا ہے
جہاں سراب سی خوشیاں ہیں
اور عذاب سے غم
جہاں ہے پیاس جدائی کی بے تحاشہ مگر
ملن کی بارشیں ہوتی ہیں جس دیار میں کم
وہ جانتی تھی
محبت خراج مانگتی ہے
وہ جس کو دل کا لہو دے کے جگمگایا ہو
اندھیری راہ کے لیے وہ چراغ مانگتی ہے
وہ جانتی تھی
محبت وہ رہ گزر ہے جہاں
بچھے ہیں کانچ جدائی کے بے شمار مگر
برہنہ پا ہی انہیں پار کرنا پڑتا ہے
غموں کی دھوپ میں اب سائبان کوئی نا ہو
کسی یاد کی چادر کو تان کر خود پر
تمام آہیں دبا کر گزارنا پڑتا ہے
وہ جانتی تھی کے وفا کا اَجْر نہیں ہوتا
محبت میں صبر کا سمر نہیں ہوتا
حجر کی راہ میں ہوتی ہے بے تحاشہ گھٹن
وہاں کبھی بھی ہوا کا گزر نہیں ہوتا
وہ جانتی تھی پھر بھی روگ لے بیٹھی
کسی کے پیار میں نا جانے کیوں جوگ لے بیٹھی

Posted on Oct 07, 2011