وہ میرا نا تھا ( پاک اولڈ )

وہ میرا نا تھا ( پاک اولڈ )

فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نا تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نا تھا

یہ سب ہی ویرانیاں ان کے جدا ہونے سے تھیں
آنکھ دھندلائی ہوئی تھی شہر دھندلایا نا تھا

وہ کے خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چارسو
میں جسے محسوس کر سکتا تھا چھو سکتا نا تھا

رات بھر پچھلی ہی آہٹ کان میں آتی رہی
جھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی آیا نا تھا

یوں تو چہرے تھے ہزاروں انجمن میں ضوفشاں
آنکھ جس کو ڈھونڈتی تھی ایک وہ چہرہ نا تھا

یاد کر کے بھی انھی تکلیف ہوتی تھی . . . . . .
بھول جانے کے سوا اب کوئی بھی چارا نا تھا .

Posted on Feb 16, 2011