اس موسم میں جتنے پھول کھلیں گے
ان میں تیری یاد کی خوشبو ہر سُو روشن ہو گی
پتا پتا بھولے بسرے رنگوں کی تصویر بناتا گزرے گا
اک یاد جگاتا گزرے گا
اس موسم میں جتنے تارے آسمان پہ ظاہر ہوں گے
ان میں تیری یاد کا پیکر منظر عریاں ہو گا
تیری جِھلمِل یاد کا چہرا روپ دکھاتا گزرے گا
اس موسم میں
دل دنیا میں جو بھی آہٹ ہو گی
اس میں تیری یاد کا سایا گیت کی صورت ڈھل جائے گا
شبنم سے آواز ملا کر کلیاں اس کو دہرائیں گی
تیری یاد کی سُن گُن لینے چاند میرے گھر اترے گا
آنکھیں پھول بچھائیں گی
اپنی یاد کی خوشبو کو دان کرو اور اپنے دل میں آنے دو
یا میری جھولی کو بھر دو یا مجھ کو مرجانے دو
یاد
یاد
یاد
کبھی آتی ہے
خاموشی سے
چپکے سے
دھیمے دھیمے سے
سرگوشی سے
آہستہ آہستہ
اندھیری رات میں
بھیگی برسات میں
کبھی ویرانے میں
کبھی انجانے میں
کبھی محفل میں
کبھی تنہائی میں
مہکتی پھولوں سی
کھلتے گلابوں سی
بہکتے لمحوں سی
سسکتے زخموں سی
کیا خبر کیوں آتی ہے
وقت بےوقت یہ
کس وجہ سے
کس کے لیے
کس کی خاطر
کیا بتانے
کیا سمجھانے
یہ آتی ہے
یہ کیا ہے
ایک احساس ہے
ایک پیاس ہے
ایک چاہت ہے
ایک محبت ہے
پھر بھی اچھی لگتی ہے
انجانی سی
بے گانی سی
پر جانی پہچانی سی
ایک خوبصورت یاد
ہاں ،
بس تیری ہی یاد
پل پل یہ آتی ہے
لمحہ لمحہ مجھے ستاتی ہے
یاد
غم میں ہنسنے والوں کو کبھی رلایا نہیں جاتا ،
لہروں سے پانی کو ہٹایا نہیں جاتا ،
ہونے والے ہو جاتے ہیں خود ہی دل سے اپنے ،
کسی کو کہہ کر اپنا بنایا نہیں جاتا
لہر آتی ہے کنارے سے پلٹ جاتی ہے ،
یاد آتی ہے دل میں سمٹ جاتی ہے ،
فرق اتنا ہے کے لہر بے وقت آتی ہے ،
اور آپ کی یاد ہر وقت آتی ہے
سماجی رابطہ