یہ چبھن اکیلے پن کی ،
یہ لگن اُداس شب سے ،
میں ہوا سے لڑ رہی ہوں
تجھے کیا بتاؤں کب سے ،
یہ شہر کی سازشیں تھیں ،
کے یہ انتقام شب تھا ؟
مجھے زندگی کا سورج
نا بچہ سکا غضب سے ،
تیرے نام سے شفا ہو
کوئی زخم وہ عطا کر ،
میرے نامہ بار ! ملے تو ،
اسے کہنا یہ ادب سے ،
وہ جوان رتوں کی شامیں ،
کہاں کھو گئی ہیں ؟
میں تو بجھ کے رہ گئی ہوں ،
تو بچھڑ گیا ہے جب سے . . . . . ! !
Posted on Aug 31, 2012
سماجی رابطہ