ذرا تو شام ڈھلنے دو

ذرا ٹھہرو !
کے سورج کو تو جانے دو
پرندوں کو تو اڑنے دو
ذرا تو شام ڈھلنے دو
ابھی تو آسمان کا رنگ نکھرے گا
ابھی خوشبو بھی بکھرے گی
ابھی موسم بھی بدلے گا
ابھی تو چاند نکلے گا
ابھی منظر بدلنے میں ذرا سی دیر باقی ہے
ابھی دل کو سنبھالنے میں ذرا سی دیر باقی ہے
چلے جانا !
ابھی دو چار پل ، دو چار صدیاں ساتھ رہنے دو
ذرا تو شام ڈھلنے دو
ٹھہر جاؤ . . . . !

Posted on Dec 13, 2011