اب خواہش نہیں کوئی
اب خواہش نہیں کوئی
امید کی کرن باقی ہے مگر
بادل برس گے سارے
پانی کی قلت باقی ہے مگر
سورج کی شعاعیں بکھر گیں ہر سو
روشنی کی ایک کرن باقی ہے مگر
سارے موتی دھاگے میں پرو دیے
ایک اور کی گنجائش باقی ہے مگر
تصویر مکمل ہے
منتظر دیوار پے لگنے کی
کچھ کمی ابھی باقی ہے مگر
سارے رنگوں کو بھر لیا دامن میں
قوس و قزح کی کمی باقی ہے مگر
منزل کی تلاش ہوگئی پوری
رستہ طویل ہے مگر
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ