چلو ایک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ، ہم دونوں
چلو ایک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ، ہم دونوں
نا میں تم سے امید رکھوں دل نوازی کی
نا تم دیکھو مجھے غلط انداز نظروں سے
نا میرے دل کی دھڑکن بڑھے تیری باتوں سے
نا ظاہر ہو تیری کشمکش کا راز آنکھوں سے
تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کے یہ جلوے پرانے ہیں
میرے ھمراہ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی
تمھارے ساتھ بھی گزری ہوئی راتوں کے سائے ہیں
میرے ساتھ بھی گزرے ہوئے زخموں کے سائے ہیں
تعارف روگ بن جائے تو اسکا بھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جائے تو اسکا توڑنا بہتر
وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نا ممکن ہو
اسے ایک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا بہتر
چلو ایک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ، ہم دونوں
پوئٹ : ساحر لدھیانوی
چلو ایک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ، ہم دونوں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ