کلوز ٹو مائی ہارٹ     
   
  نا پوچھو کون ہیں کیوں راہ میں ناچار بیٹھے ہیں  
  مسافر ہیں سفر کرنے کی ہمت ہار بیٹھے ہیں  
   
  عمر بھر سوچا کیے کرلینگے توبہ ایک دن  
  موت یوں آئی کے توبہ رہ گئی ہم چل دیے  
   
  شاید چھپی ہو اس میں امیروں کی آبرو  
  یوں نا کسی غریب کی چادر نچوڑیئے  
کلوز ٹو مائی ہارٹ
Posted on Feb 16, 2011
کلوز ٹو مائی ہارٹ
   کلوز ٹو مائی ہارٹ     
   
  اب کے تو چاہتوں کا یہ موسم برا نا تھا  
  پر اس سے پہلے وہ بھی تو الجھا ہوا نا تھا  
  کیسا عذاب تھا کی بچھڑنے کے رسم میں  
  جو مڑ کے دیکھتا تھا وہ پتھر ہوا نا تھا  
   
  کوئی مجھے میرا بھرپور سراپا لادے  
  میرے بازو میری آنکھیں میرا چہرہ لادے  
  کچھ نہیں چاہیے تجھ سے مجھے اے عمر ای رواں  
  میرا بچپن میرے جگنو میری گُڑیا لادے  
   
  اسکی خوشی عزیز تھی کچھ اس سے پیار تھا  
  اپنی انا کو توڑ کے جھکنا پڑا مجھے  
  وہ جس کی یاد خون کی گردش کے ساتھ تھی  
  کتنی اذیتوں سے بھلانا پڑا مجھے  
Posted on Feb 16, 2011

سماجی رابطہ