ہم نا ترسیں کبھی پھر خوشی کے لیے
ہم نا ترسیں کبھی پھر خوشی کے لیے
پیار مل جائے اگر زندگی کے لیے
پیار جھوٹا نا ہو پیار کم ہی سہی
ساتھ دے تو کوئی دو قدم ہی سہی
زندگی کے اندھیروں میں جل جائے تو
اک دیا ہے بہت زندگی کے لیے
مسکراتے ہوئے دکھ اٹھا لیں گے ہم
اپنی پلکوں میں آنسو چھپا لیں گے ہم
آپ چاہیں ہمیں پیار دیں یا نا دیں
ہم تو جیتے ہیں بس آپ ہی کے لیے
پیار جس میں نا ہو دل وہ ویران ہے
پیار ہی زندگی کا نگہبان ہے
چاہتوں کی حفاظت میں رہتا ہے جو
غم ہے کیا چیز اس آدمی کے لیے
ہم نا ترسیں کبھی پھر خوشی کے لیے
پیار مل جائے اگر زندگی کے لیے . . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ