ہر شمع بجھی رفتہ رفتہ ہر خواب لٹا دھیرے دھیرے
ہر شمع بجھی رفتہ رفتہ ہر خواب لٹا دھیرے دھیرے
شیشہ نا سہی پتھر بھی نا تھا دل ٹوٹ گیا دھیرے دھیرے
برسوں میں مراسم بنائے ہیں لمحوں میں بھلا کیا ٹوٹینگے
تو مجھ سے بچھڑنا چاہے تو دیوار اٹھا دھیرے دھیرے
احساس ہوا بربادی کا جب سارے گھر میں دھول اڑی
آئی ہے ہمارے آنگن میں پت جھڑ کی ہوا دھیرے دھیرے
دل کیسے جلا کس وقت جلا ہم کو بھی پتا آخر میں چلا
پھیلا ہے دھواں چپکے چپکے سلگی ہے چِتا دھیرے دھیرے
وہ ہاتھ پرائے ہو بھی گئے اب دور کا رشتہ ہے قیصر
آتی ہے میری تنہائی میں خوشبو حنا دھیرے دھیرے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ