کبھی پانیوں کو اجالنا ،
کبھی پانیوں کو اجالنا ،
کبھی برف رت کو اچھالنا ،
کبھی بادلوں کی ردا لیے
اسے کوہ سروں پے ڈالنا ،
کبھی ڈھانپنا اسے دھند میں
کبھی مزاروں سے نکالنا ،
ہے عجیب سا میرا مسغلہ ،
کے ہمیشہ چاہتیں پالنا ،
کبھی دیکھنا اسے خواب میں ،
کبھی رتجگوں کے عذاب میں ،
کبھی حرف حرف بکھر کر
اسے جمع کرنا کتاب میں ،
کبھی موسموں سے نکال کر
اسے لانا اپنے حساب میں ،
ہے عجیب سا میرا مشغلہ ،
کے ہمیشہ رہنا سراب میں ،
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ