کیسے کہہ دوں کے ملاقات نہیں ہوتی ہے
کیسے کہہ دوں کے ملاقات نہیں ہوتی ہے
روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے
آپ للہ نا دیکھا کریں آئینہ کبھی
دل کا آ جانا بڑی بات نہیں ہوتی ہے
چھپ کے روتا ہوں تیری یاد میں دنیا بھر سے
کب میری آنکھ سے برسات نہیں ہوتی ہے
حال دل پوچھنے والے تیری دنیا میں کبھی
دن ہوتا ہے مگر رات نہیں ہوتی ہے
جب بھی ملتے ہیں تو کہتے ہیں کیسے ہو شکیل
اس سے آگے تو کوئی بات نہیں ہوتی ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ