خُون بادل سے برستے دیکھا
پُھول کو شاخ پہ ڈستے دیکھا
کتنے بیدار خیالوں کو یہاں
دامِ اخلاص میں پھنستے دیکھا
دل کا گلشن، کہ بیاباں ہی رہا
ایسا اُجڑا کہ نہ بستے دیکھا
کُھل گیا جن پہ مسرّت کا بھرم!
پھر کبھی اُن کو نہ ہنستے دیکھا
اب کہاں اشکِ ندامت ساغر
آستینوں کو ترستے دیکھا
Posted on Dec 26, 2012
سماجی رابطہ