کسی کے دل کی تو فریاد ہے قرار نہیں ( پاک اولڈ )
دُکھائے دل جو کسی کا
وہ آدمی کیا ہے
کسی کے کام نا آئے
تو زندگی کیا ہے
کسی کو تجھ سے گلہ
تیری بیرخی کا نا ہو
جو ہو چکا تیرا
تو اگر اسی کا نا ہو
پھر اس کے واسطے
یہ کائنات بھی کیا ہے
کسی کے دل کی تو فریاد ہے
قرار نہیں
کھلائے پھول جو زخموں کے
وہ بہار نہیں
جو دوسروں کے لیے غم ہو
وہ خوشی کیا ہے
یہ کیا کے آگ کسی کی ہو
اور کوئی جلے
بنے شریک سفر جس کا
اس سے بچ کے چلے
جو فاصلے نا مٹا دے
وہ پیار ہی کیا ہے
کسی کے کام نا آئے
تو زندگی کیا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ