کچھ الفاظ تھے اتنے

کچھ الفاظ تھے اتنے

کچھ الفاظ تھے اتنے تلخ سے
کچھ ہم سے اتنی خطا ہوئی
پل بھر کو جو تم رک جاتے
یوں بات ادھوری نا رہتی
محسوس جو تم نے کر لی تھی
وہ بات یہاں تک آ پہنچی
ماضی کے دھندلے سائے میں
اک عکس دیکھا کرتے ہیں
پھر اپنے ہاتھوں کی ریکھا میں
تمہی کو ڈھونڈا کرتے ہیں
ساون کی پہلی بارش میں
جب یاد تمہیں میں کرتا ہوں
میں اکثر اشک بہاتا ہوں
وہ اشک بھی اس بارش میں
یوں گُھل مل سے جاتے ہیں
میں اشک پھر ڈھونڈا کرتا ہوں
وہ پانی میں مل جاتے ہیں
کیا تم بھی ایسے ہی اکثر
ہاں یاد مجھے بھی کرتے ہو
کیا تم بھی ایسے ہی اکثر
ہاں یاد مجھے بھی کرتے ہو

Posted on Feb 16, 2011