مرے جنوں کو سنبھالے اگر یہ ویرانہ

خرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ
سکھائی عشق نے مجھ کو حدیثِ رندانہ
نہ بادہ ہے، نہ صراحی، نہ دورِ پیمانہ
فقط نگاہ سے رنگیں ہے بزمِ جانانہ
میری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ!
کہ میں ہوں محرمِ راز درونِ میخانہ!
کلی کو دیکھ کہ ہے تشنۂ نسیمِ سحر!
اسی میں ہے مرے دل کا تمام افسانہ
کوئی بتائے مجھے یہ غیاب ہے کہ حضور
سب آشنا ہیں یہاں، ایک میں ہوں بیگانہ
رنگ میں کوئی دن اور بھی ٹھہر جاﺅں
مرے جنوں کو سنبھالے اگر یہ ویرانہ
مقامِ عقل سے آساں گزر گیا اقبال
مقامِ عقل شوق میں کھویا گیا وے فرزانہ

Posted on May 09, 2011