میرے محبوب کی جو مجھ پر نظر ہو جائے

میرے محبوب کی جو مجھ پر نظر ہو جائے

میرے محبوب کی جو مجھ پر نظر ہو جائے
زندگی چین سے میری بھی بسر ہو جائے

سب کے ہونٹوں سے تبسم کی شعاعیں نکلیں
اس کے آنے کی جو محفل میں خبر ہو جائے

ہنستے ہنستے وہ ملا لے جو نگاہیں مجھ سے
حسرتوں کا میری شاداب شجر ہو جائے

رخ پے آنچل جو گرائے تو اندھیرے چھائیں
رخ سے آنچل جو اٹھائیں تو سحر ہو جائے

آشیاں دل میں وہ جو بنا لے آکر ثناء
پھر تو جنت سے بھی پیارا یہ نگر ہو جائے

وہ غزل پڑ کر ملاقات کو آئیں گھر پر
میرے اشعار میں اتنا تو اثر ہو جائے

Posted on Feb 16, 2011