میرے شہروں کو کس کی نظر لگ گئی
میری گلیوں کی رونق کہاں کھوگئی
روشنی بجھ گئی، آگہی سوگئی
ہم تو نکلے تھے ہاتھوں میں سورج لئے
رات کیوں ہوگئی رات کیوں ہوگئی؟
طالبانِ سحر!
ہم سے کیوں روشنی نے یہ پردہ کیا
کیوں اندھیروں نے رستوں پہ سایہ کیا؟
آؤ سوچیں ذرا!
ہم بھی سوچیں ذرا، تم بھی سوچو ذرا
آگہی سے پرے، روشنی کے بنا
جتنے امکان ہیں، سارے مر جائیں گے
جو بھی تخلیق ہے، وہ بکھر جائے گی
زندگی اپنے چہرے سے ڈر جائے گی
طالبانِ سحر آؤ سوچیں ذرا، آؤ دیکھیں ذرا!
آرزو کے ستاروں سے دمکا ہوا
پرچمِ روشنی کس طرح پھٹ گیا!
کون سا موڑ ہم سے غلط کٹ گیا!
پھول رت میں خزاں کس طرح چھا گئی
بیج کیا بوگئی!
ہم تو نکلے تھے ہاتھوں میں سورج لئے
رات کیوں ہوگئی!
Posted on Nov 12, 2013
سماجی رابطہ