ملاقات کا عالم
مدت میں وہ پھر تازہ ملاقات کا عالم
خاموش اداؤں میں وہ جذبات کا عالم
وہ سادگی حسن وہ محبوب نگاہی
وہ محفل صد شکر و شکایت کا عالم
عارض سے ڈھلکتے ہوئے شبنم کے دو قطرے
آنسوں سے چھلکتا ہوا برسات کا عالم
وہ نظروں ہی نظروں میں سوالات کی دنیا
وہ آنکھوں ہی آنکھوں میں شکایت کا عالم
عالم میری نظروں میں جگر اور ہی کچھ ہے
عالم ہے اگرچہ وہی دن رات کا عالم
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ