تڑپ

تڑپ

تڑپ اٹھوں بھی تو ظالم تیری دہائی نا دوں
میں زخم زخم ہوں پھر بھی تجھے دکھائی نا دوں

تیرے بدن میں دھڑکنیں لگا ہوں دل کی طرح
یہ اور بات کے اب بھی تجھے سنائی نا دوں

خود اپنے آپ کو پرکھا تو یہ ندامت ہے
کے اب کبھی اسے الزام بے وفائی نا دوں

مجھے بھی دھونڈ کبھی محو آئینہ داری
میں تیرا عکس ہوں لیکن تجھے دکھائی نا دوں

Posted on Feb 16, 2011