تلاش ماں کے سنہرے سینڈ ل میں تھی
جو اُس نے پہن لیے تھے
تلاش پازیب تھی
جو تپتی ہوئی دوپہروں میں اُس کے پیروں سے آ لپٹتی
اور اپنی چھن چھن میں اس کا تن من سمیٹ لیتی
تلاش اُن گھونسلوں میں دبکی ہوئی تھی ، جن میں چھپے فرشتے
اُسے بلاتے تھے ان درختوں کی چوٹیوں پر
جہاں کی ہریالیاں اُسے گدگدا کے ہنستیں
حمیدہ شاہین کی نظم سے اقتباس
Posted on Mar 24, 2013
سماجی رابطہ