تیرے نام
تیرے نام کی تھی جو روشنی اسے خود تو نے بجھا دیا
جس کو جلا سکی تھی نا دھوپ اسے چاندنی نے جلا دیا
میں ہوں گردشوں کا مارا ہوا مجھے اب اپنی خبر نہیں
وہ جو شخص تھا میرا رہنما اسے رستوں میں گنوا دیا
جس کو سمجھا تھا تو نے رقیب ، وہ تیرا نصیب تھا
تیرے ہاتھ کی لکیر تھا ، اسے تو نے ہاتھ سے ہی مٹا دیا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ