اٹھو اٹھو

شراب و شیشہ و ذکرِ بتاں کا وقت نہیں
اٹھو اٹھو ،کہ یہ خوابِ گراں کا وقت نہیں

زمانہ ڈھونڈ رہا ہے عمل کے شیدائی
خطا معاف،یہ حسنِ بیاں کا وقت نہیں

روِش روِش پہ خزاں کے نقیب ہیں یارو
چمن بچاؤ غم آشیاں کا وقت نہیں

بڑھو،کہ بڑھتی چلی آرہی ہے شامِ حیات
عمل کاوقت ہے آہ و فغاں کا وقت نہیں

سنو وہ نغمہ جو روحِ حیات گرمائے
سکوں ہو جس سے اب اُس داستاں کا وقت نہیں

وہ نبض ڈوب چلی ہے وہ آنکھ پتھرائی
خدا کا نام لو،یادِ بتاں کا وقت نہیں

Posted on Mar 29, 2013