وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دے
محبت کرے خوش رہے مسکرا دے
جوانی ہو اگر جاودانی تو یا رب
تیری صدا دنیا کو جنت بنا دے
شب وصل کی بےخودی چاہ رہی ہے
کہو تو ستاروں کی شامیں بجھا دے
تم افسانہ قیس کیا پوچھتے ہو
ادھر آو ہم تم کو لیلی بنا دے
بہاریں سمٹ آئیں کھل جائے کلیاں
جو ہم تم چمن میں کبھی مسکرا دے
وہ آئینگے آج آئی بہار محبت
ستاروں کے بستر میں کلیاں بچھا دے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ