دیکھا نا جائے ( پاک اولڈ )
یہ عالم شوق کا دیکھا نا جائے
وہ بت ہے یا خدا دیکھا نا جائے
یہ کن نظروں سے آج تو نے دیکھا
کے تیرا دیکھنا ، دیکھا نا جائے
ہمیشہ کے لیے مجھ سے بچھڑ جاؤ
یہ منظر بار بار دیکھا نا جائے
یہ میرے ساتھ کیسی روشنی ہے
کے مجھ سے راسته دیکھا نا جائے
فراز اپنے سوا ہے کون تیرا
تجھے تجھ سے جدا دیکھا نا جائے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ