آدھی رات کے سناٹے میں

آدھی رات کے سناٹے میں
کس نے فون کیا مجھ کو ؟
جانے کس کا فون آیا ہے
فون اٹھا کر یوں لگتا ہے
اس جانب کوئی گم سم گم سم
اکھڑا اکھڑا
دھیرے دھیرے کانپ رہا ہے
مہکی ہوئی ایک خاموشی ہے
گھپ خاموشی
لیکن اس خاموشی میں بھی
گنج رہی ہیں ٹھنڈی سانسیں ، بارش آنسوں
خاموشی سے تھک کر جب
اس نے سانس لیا تو
چوڑی کھنکی
اُف یہ کھن کھن
ایک لمحے
میں سارے بدن میں پھیل گئی
تیرے علاوہ کوئی نہیں ہے
لیکن اتنے برسوں بعد . . . ! ! !

Posted on Sep 25, 2012