ایک دن
ایک دن
تم نے مجھ سے کہا تھا
دھوپ کڑی ہے
اپنا سایہ ساتھ ہی رکھنا
وقت کے ترکش میں جو تیر تھے
کھل کر برسے ہیں
زرد ہوا کے پتھریلے جھونکوں سے
جسم کا پنچھی گھائل ہے
دھوپ کا جنگل پیاس کا دریا
ایسے میں آنسو کی ایک ایک بوند کو
انسان ترستے ہیں
تم نے مجھ سے کہا تھا
سمے کی بہتی ندی میں
لمحے کی پہچان بھی رکھنا
میرے دل میں جھانک کر دیکھو
دیکھو ساتوں رنگ کا پھول کھلا ہے
وہ لمحہ جو میرا تھا وہ میرا ہے . . . . . . .
وقت کے پیکان بے شک تن پر آ لگے
دیکھو اس لمحے سے کتنا گہرا رشتہ ہے
خوشبو بند دریچے کھول رہی ہے
چاندی راتوں سا موسم بھی
کلیاں بھی ہیں شبنم بھی
یہ سب میرے آئینے ہیں
اور ہر آئینے میں تم ہو . . . . . . !
ایک دن
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ