چل چلتے ہیں اس پار صنم
جہاں لہروں کی خاموشی ہو
جہاں سانسوں کی مدہوشی ہو
جہاں جزبوں کی بیہوشی ہو
جہاں آنکھوں سے سرگوشی ہو
اک نئی آس لگانے کو
اک دل کی آگ بجھانے کو
اک دوجے میں کھو جانے کو
اک پل کے نام ہو جانے کو
لبوں پہ ہونٹوں کے تالی ہوں
چل چلتے ہیں اس پار صنم
جہاں آسان ساری رہیں ہوں
جہاں اک دوجے کی بانہیں ہوں
جہاں لب پے سرد سی آہیں ہوں
جہاں پیار کی کچھ پناہیں ہوں
چل چلتے ہیں اس پار صنم . . . . . !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ