اک دیا دل میں جلانا بھی ، بجھا بھی دینا
یاد کرنا بھی اسے روز ، بھلا بھی دینا
کیا کہوں یہ میری چاہت ہے کے نفرت اس کی ؟
نام لکھنا بھی میرا ، لکھ کے مٹتا بھی دینا
پھر نا ملنے کو بچھڑتا تُو ہوں تجھ سے لیکن
مڑ کے دیکھوں تُو پلٹنے کی دعا بھی دینا
خط بھی لکھنا اسے ، مایوس بھی رہنا اس سے
جرم بھی کرنا مگر خود کو سزا بھی دینا
مجھہ کو رسموں کا تکلف بھی گوارہ لیکن
جی میں آئے تُو یہ دیوار . . . . . . گرا بھی دینا
اس سے منسوب بھی کر لینا پرانے قصے
اس کے بالوں میں نیا پھول سجا بھی دینا
صورت نقش قدم ، دشت میں رہنا محسن
اپنے ہونے سے نا ہونے کا پتہ بھی دینا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ