لمحہ لمحہ زوال ہو گا
درد سہنا مُحال ہو گا
لوٹ آتے ہیں جانے والے
خام تیرا خیال ہو گا
اب کے ٹوٹا ہے مان ایسے
پھر نا جیسے بحال ہو گا
اب بھی بدلے ہیں صرف ہندسے
پہلے جیسا ہی سال ہو گا
حال دل مت کسی سے کہنا
بعد میں پھر ملال ہو گا
مر ہی جا ئیں گئے حجر میں ہم
جی لیا تو کمال ہو گا
آج فرقت ہے اک حقیقت
روز مہشر وصال ہو گا . . . . !
Posted on Nov 14, 2011
سماجی رابطہ