کون آیا مرے پہلو میں یہ خواب آلودہ
زلف برہم کئے ، با چشم حجاب آلودہ
کس نے بستر پہ بٹھایا یہ مجھے شرما کر
کس کے ہاتھوں میں ہے یہ لرزش یہ حجاب آلودہ
کس کو شکوہ ہے مرے عشق سے رسوائی کا
کس کا لہجہ ہے بایں لطف عتاب آلودہ
Posted on May 19, 2011
کون آیا مرے پہلو میں یہ خواب آلودہ
زلف برہم کئے ، با چشم حجاب آلودہ
کس نے بستر پہ بٹھایا یہ مجھے شرما کر
کس کے ہاتھوں میں ہے یہ لرزش یہ حجاب آلودہ
کس کو شکوہ ہے مرے عشق سے رسوائی کا
کس کا لہجہ ہے بایں لطف عتاب آلودہ
سماجی رابطہ