مان موسم کا کہاں ، چھائی گھٹا ، جام اٹھا
آگ سے آگ بجھا ، پھول کِھلا ، جام اٹھا
پی میرے یار تجھے اپنی قسم دیتا ہو
بھول جا شکوہ گلہ ، ہاتھ ملا ، جام اٹھا
ہاتھ میں جام جہاں آیا مقدر چمکا
سب بدل جائیگا قسمت کا لکھا جام اٹھا
ایک پل بھی کبھی ہو جاتا ہے صدیوں جیسا
دیر کیا کرنی یہاں ، ہاتھ بڑھا ، جام اٹھا
پیار ہی پیار ہے سب لوگ برابر ہیں یہاں
مے کدے میں کوئی چھوٹا نا برا ، جام اٹھا . . . !
Posted on Jul 13, 2012
سماجی رابطہ