میرے ہر درد کی دوا ہو جائے

میرے ہر درد کی دوا ہو جائے
گر تو میرا ہم نوا ہو جائے

دوسری سانس نا آئے تجھ بن
قبول بس یہ دعا ہو جائے

تو چلے تو میرے مقدر کی گلیوں میں
تیرے پاؤں کی زمین میرے ہاتھوں کی ریکھا ہو جائے

تیری آنکھ کے آنسوں میرے گالوں کو نم کریں
کاش ، عشق کی ایسی انتہا ہو جائے

پھر مجھے مرنے میں کوئی ار نا ہو وفا
تجھ سے کیا ہر عہد گر وفا ہو جائے . . . !

Posted on May 11, 2012