مدھم تو ہو
دھند کہیں پر کم تو ہو
بت سازی ہم جان گئے ہیں
لیکن مٹی نم تو ہو
عمر کا ساتھ کہاں مانگا ہے
پھر بھی چار قدم تو ہو
شام کا رقص بھی ہو جائے گا
دھوپ کی شدت کم تو ہو
محفل شب بھی سج جائے گی
کوئی شریک غم تو ہو
جان پہ شی جاتے تھے لیکن
کوئی ایک ستم تو ہو . . . !
Posted on Jun 15, 2012
سماجی رابطہ