محبت شاعری ہرگز نہیں ہے

محبت شاعری ہرگز نہیں ہے

ٹھیک کہتے ہیں
محبت تو کسی بے دیپ قبرستان کی
بوسیدہ سی اک قبر پر وہ نصب کتبہ ہے
کے جس پر صاف لکھا ہو
شہید راہ الفت
عاشق ناکام کا مرقد

محبت ایک کتبہ ہے

لگا ہوتا ہے جو اکثر
کبھی لیلی کے مرقد پر
کبھی مجنوں کی حسرت پر
کبھی سونی کے مٹکے پر
کبھی رانجھے کے تیروں پر

محبت ایک کتبہ ہے …
کے جس پر صاف لکھا ہو …

محبت موت کی آغوش میں سر رکھ کے سونا ہے
محبت دل پے لاحق روگ ہے
تا عمر رونا ہے
محبت رات بھر کا جاگنا
اور جان کھونا ہے

محبت آرزو و حسرت و اَرْمان و خواہش کی
کسی میدان میں رکھی ہوئی ایک ایسی میّت ہے
کے جس کو کندھا دینے کے لیے
کوئی نہیں آتا
مگر پھر بھی
لبوں پر ہر کسی انسان کے رکھا ہے یہ جملہ

مجھے تم سے محبت ہے

کوئی مجھ سے اگر کہہ دے
مجھے تم سے محبت ہے
تو ڈر جاتا ہوں میں بے حد
یہ دل میں وہم آتا ہے

کے یہ اظہار کا جملہ
محبت کا یہ اک کتبہ

پھر کسی بے دیپ قبرستان کی
بوسیدہ سی اک قبر کی
زینت نا بن جائے
محبت کا یہ کتبہ
پھر نئی آفت نا بن جائے
وہی کتبہ
کے جس پر صاف لکھا ہو

شہید راہ الفت
عاشق ناکام کا مرقد

Posted on Feb 16, 2011