کٹھن اندھیروں کی راہگزر پے چراغ صبح جلا جلا کے ،
قسم سے آنکھیں بھی تھک گئی ہیں تمہارے آنْسُو چھپا چھپا کے ،
کیا خبر تھی کے ایک چہرے سے کتنے چہرے کشید ہونگے ،
میں تھک گیا ہوں تمہارے چہروں کو آئینوں میں سجا سجا کے ،
ہم اتنے سادہ مزاج کب تھے مگر سرابوں کی راہگزر پے ،
فریب دیتا رہا زمانہ تمھاری صورت دکھا دکھا کے ،
عجب تناسب سے ذہن و دل میں خیال تقسیم ہو رہے ہیں ،
مجھے محبت سی ہو گئی ہے تمہیں محبت سکھا سکھا کے . . . . . ! ! ! ،
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ