اوہ ! ہوا تُو ہے خوبصورت ہوا
دیکھنا چاہتا ہوں میں تجھے ہوا
کہاں سے آنا اور کہاں پر جانا تیرا
لاتا ہے اسکا خیال ہر جھونکا تیرا
ہار جاتا ہوں میں ، اُسے نا پاکر
میرے خوابوں کا پیغام لا جاکر
محسوس کرتا ہوں تجھے پر چھو نہیں سکتا
سنتا ہوں تجھے پر بات نہیں کر سکتا
میرے پاس سے جب گزرتی ہو لگ کر
اس نے پیار سے جیسے چھوا ہو لگ کر
تیرا چلنا جیسے لوریوں کی صدا ہو
لگے جیسے ماں کے ہاتھوں کی تھپکی ہو
آغاز نا جسکا نا انجام جسکا یہ تیری کہانی ہے
انوکھے انداز میں برسوں سے تیری روانی ہے
تیرا کوئی جسم نہیں بس کام ہے چلنا
وادیوں ، جنگلوں ، پہاڑوں پر صرف چلنا
سمندر کے بہتے پانی پر تیرا ہر جھونکا
موجوں کی روانی کے ساتھ صرف چلنا
سرسبز پتوں پر ، کھیتوں کی ہریالی پر
بُلائے ہووے رستوں پر ہلکے ہلکے چلنا
وہ بھی تو ایک ہوا ہے جو ہاتھ میں نا آئے
جیسے بادل ہو ہوا میں اڑتی جائے
پھر بھی ایک خواہش لیے پرکھنا چاہا
اُس بدلی کو دل نے چھونا چاہا
تُو ہر رت میں ہر رنگ واہ روپ میں آئیگی
پر زندگی کو جانا ہے اور ایک دن جائے گی
اوہ ہوا تو ہے خوبصورت ہوا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ