رات بھر خواب میں ان سے ملنا ہوا
جو کھلی آنکھ تو پھر بچھڑنا ہوا
کس طرح کی کھڑی آزمائش تھی وہ
انجمن میں رقیبوں سے ملنا ہوا
ہم کھڑے ہے اسی موڑ پر اب تلک
دینا تم پھر سدا جو گزارنا ہوا
اک یہی بات ہے جو سمجھ نا سکے
کیا اچانک سے ان کا بدلنا ہوا
اب تو آنسوں بھی آنکھوں سائے بہتے نہیں
اس قدر چاہتوں میں بکھرنا ہوا . . . !
Posted on Jul 19, 2012
سماجی رابطہ