رخصتی

کسے خبر ہے کہاں ملیں گے
دمکتے چہرے چمکتی آنکھیں
سماعتیں ڈھونڈتی رہیں گی
شگفتہ لہجے ذہین آنکھیں

یہی ہے رسم جہاں عزیزو
کے چاند لمحوں کو ہم سفر ہو
نا پھر تمہاری ہمیں خبر ہو
نا پھر ہماری ہمیں خبر ہو

جو یوں بسر ہو تو کون بسر ہو
کے سر پے یادوں کا اک شجر ہو
یہی شجر گو یا اپنا گھر ہو
یہیں پے شب ہو یہیں سحر ہو

وہ شوق زندہ دلوں کی بستی
شریر لڑکوں کی ایک ٹولی
وہ لڑکیوں کا حسین جمگھٹ
اور ان میں سب سے نمایاں لڑکی

جو دل میں یکسر اتر گئی تھی
حیات جیسے سوار گئی تھی
کہا تصور میں جس کو دلہن
وہ خواب میں رنگ بھر گئی تھی

بس اک تصادم کے بعد باہم
قریب آتے گا اے تھے ہم تم
ہمیں خبر ہی نہیں تھی ہم دم
ہمارا قصہ ہے قصہ غم

جسے محبت سمجھ رہے تھے
جسے حقیقت سمجھ رہے تھے
وہ ایک وقتی سی دوستی تھی
جسے رفاقت سمجھ رہے تھے



مگر یہ ساری خیالی باتیں
اُداس باتیں وبالی باتیں
جہاں بھی جائوں گی خوش راہوں گے
ہمارا کیا ہے بنالی باتیں

ہماری باتوں کی بات ہی کیا
جو نارسا ہو وہ ہاتھ ہی کیا
ہمارا سنجوگ لمحے بھر کا
جو چھوٹ جائے وہ ساتھ ہی کیا

چالو کے سب لوگ منتظر ہیں
تمھارے ماتھے سجائیں ٹیکہ
ذرا ہتھیلی پے اک نظر ہو
چمک رہی ہے عروس ریکھا

کبھی ہمارا خیال آئے
تو زیر لب نام گنگنانا
عجیب تھا وہ یہ دل میں کہنا
اور آپ ہی آپ مسکرانا

Posted on Feb 16, 2011